علامہ اقبال کی حالات زندگی
(Life circumstances of Allama Iqbal)
![]() |
| علامہ اقبال |
علامہ اقبال کی پیداٸش
( Birth of Allama Iqbal)
علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوٸے ۔علامہ اقبال کا تعلق کشمیری پنڈتوں کے ایک قدیم خاندان سے تھا۔آپ کے آباٶ اجداد تقریباً سوا دو سال پہلے مسلمان ہوٸے اور انھوں نے کشمیر سے ترک وطن کرکے سیالکوٹ میں سکونت اختیار کی۔علامہ اقبال اس لحاظ سے خوش نصیب تھے کہ انھیں نیک والدین کی تربیت سے فیض یاب ہونے کا موقعہ ملا ۔علامہ اقبال کے والد شیخ نور محمد صوفی منش آدمی تھے علامہ اقبال کی والدہ محترمہ امام بی بی نہایت دانشمند اور ہر دلعزیز خاتون تھیں۔ علامہ اقبال کے والد شیخ نور محمد ایک ہنر مند آدمی تھے ۔شیخ نور محمد کے دو بیٹے تھے۔عطا محمد اورمحمد اقبال ۔
علامہ اقبال کی ابتداٸی تعلیم
( Early education of Allama Iqbal)
علامہ اقبال کی ابتداٸی تعلیم عام مسلمان بچوں کی طرح اس وقت کے رواج کے مطابق مکتب میں ہی ہوٸی ۔پھر مشن سکول سیالکوٹ میں داخل ہوٸے ۔وہ بچپن ہی سے ذہین و فطین تھے۔چنانچہ علامہ اقبال نے پانچویں جماعت کا امتحان وطیفے کے ساتھ پاس کیا اور مڈل کے آخری درجے میں بھی وظیفہ حاصل کیا۔علامہ اقبال نے انٹرس کلاس ،جو کالج میں داخلے کی بنیاد تھی اس میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کی۔
مولانا میر حسن کی شاگردی
( Discipleship of Maulana Mir Hassan )
جب علامہ اقبال سکاچ مشن کالج میں داخل ہوٸے تو انھیں عربی و فارسی کےایک نہایت ہی قابل استاد مولانامیرحسن سے باقاعدہ استفادہ کا موقع ملا۔علامہ اقبال نے ایف ۔اے تک تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اسے بعد لاہور علامہ اقبال کو لاہور بھیج دیا گیا تاکہ تعلیم کے اعلٰی مدارج طے کر سکیں ۔جب علامہ اقبال نے سکاچ مشن کالج میں داخلہ لیا تب سکاچ مشن کالج میں صرف ایف ۔ اے تک ہی کلاسیں تھیں۔اور سکاچ مشن کالج مرے کالج کے نام سے موسوم نہ ہوا تھا۔
علامہ اقبال کی لاہور میں تعلیم
( Education of Allama Iqbal in Lahore)
علامہ اقبال 1895 میں لاہور آٸے اور گورنمنٹ کالج میں داخل ہوگٸے ۔گورنمنٹ کالج میں علامہ اقبال کے مضامین ،انگریزی (انگلش) ،فلسفہ اور عربی تھے ۔
![]() |
| علامہ اقبال |
علامہ اقبال نے 1897 میں بی ۔اے کا امتحان پاس کیا اور عربی کے مضمون میں اوّل آٸے اور دو طلاٸی تمغے حاصل کیے۔ اس زمانے میں پروفیسر تھامس آرنلڈ فلسفہ کے ایک مشہور استاد تھے ۔علامہ اقبال کا اپنا رجحان بھی فلسفہ کی طرف تھا اور علامہ اقبال کو آرنلڈ جیسے نامور فلسفی استاد کی شاگردی کا موقع بھی مل گیا۔ علامہ اقبال نے 1897 میں ہی ایم ۔اے فلسفہ میں داخلہ لے لیا۔ ایم ۔اے پاس کرنے کے بعد علامہ اقبال اورینٹل کالج لاہور میں تاریخ ،فلسفہ اور سیاست کے مضامین پر لیکچر دینے لگ گٸے۔
علامہ اقبال کی اعلٰی تعلیم
( Higher education of Allama Iqbal)
علامہ اقبال نے 1905 میں فلسفہ ،قانون اور اعلیٰ تعلیم کے لیے ولایت کا سفر اختیار کیا۔ انگستان پہنچ کر علامہ اقبال نے کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور یہاں کے نامور اساتذہ سے فیض حاصل کیا۔ یورپ میں علامہ اقبال نے تین سال گزارے ۔یہاں سے علامہ اقبال نے بیرسڑی کا امتحان پاس کیا اور پھر کیمبرج یونیورسٹی سے ہی اعلیٰ تعلیم کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد علامہ اقبال نے جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری حاصل کی۔چھے ماہ تک لندن یونیورسٹی میں پروفیسر آرنلڈ کے قاٸم مقام کی حیثیت سے عربی کے پروفیسر بھی رہے ۔
علامہ اقبال کی وطن واپسی
( Allama Iqbal's return home )
جولاٸی 27 ,1908 کو علامہ اقبال لاہور پہنچے جہاں علامہ اقبال کا پُر جوش اسقبال ہوا ۔کیونکہ علامہ اقبال نے صرف 33,32 سال کی عمر میں بہت سے علمی اعزازات اور ڈگریوں کے ساتھ وطن واپس آٸے تھے۔اور علامہ اقبال نے عربی،فارسی،سنسکرت کے علاوہ یورپ کی کٸی زبانوں میں مہارت حاصل کی ۔
وطن واپس آکر علامہ اقبال نے لاہور میں وکالت شروع کی اور ساتھ ساتھ لاہور ہی کے گورنمنٹ کالج میں اٹھارہ ماہ تک فلسفہ بھی پڑھایا کیونکہ کالج کے فلسفہ کے پروفیسر مسٹرجیمز کا انتقال ہو چکا تھا اور ان کی جگہ فوری طور پر کسی انگریز استاد کا تقرر نہ ہوسکا تھا۔
شاعری اور سر کا خطاب
( Poetry and Head Address)
یورپ جانے سے پہلے علامہ اقبال کی شاعری کا داٸرہ محدود تھا ۔علامہ اقبال قوم اور وطن کے متعلق نظمیں لکھتے تھے۔اور علامہ اقبال کی بیشتر شاعری اردو میں ہوتی تھی ۔یورپ سے واپسی کے بعد علامہ اقبال کی شاعری میں تبدیلی آٸی اور اور علامہ اقبال زیادہ تع فارسی میں شعر کہنے لگے ۔علامہ اقبال کی اردو شاعری کی شہرت 1901 سے پہلے ہو ہی چکی تھی ۔علامہ اقبال نے ایک فلسفانہ مثنوی "اسرارخودی" لکھی جو 1905 میں شاٸع ہوٸی ۔اس مثنوی نےعلامہ اقبال کو ایک فلسفی شاعر کی حیثیت سے شہرت عطا کی۔ یہ مثنوی ہندوستان سے زیادہ انگستان میں مقبول ہوٸی ۔پروفیسر نکلسن نے اس کا انگریزی ترجمہ مع تمہیدی مقدمہ شاٸع کیا ۔ اس طرح مغربی دنیا علامہ اقبال کے خیالات سے واقف ہوٸی۔ مشہور نقاد پروفیسر ڈکسن نے اس مثنوی پر مفصل تبصرے کیے۔اور اسےسراہا ۔اس بات کا انگریز حکومت پر بہت اثر پڑا اور اس نے جنوری 1923 میں علامہ اقبال کو سر کا خطاب دیا ۔
علامہ اقبال کی شخصیت
( Personality of Allama Iqbal )
علامہ اقبال کے اخلاق وعادات بالکل دروشانہ اور قلندرانہ تھے۔علامہ اقبال نے اگرچہ انگریزی تعلیم حاصل کی تھی لیکن ان کی بودوباش میں درویشانہ اور حکیمانہ سادگی نظر آتی تھی ۔علامہ اقبال کا زیادہ وقت مطالعہ میں گزرتا تھا۔علامہ اقبال کھانا چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک دفعہ ۔کھاتے تھے۔ بہت کم سوتے تھے اور سحر خیز تھے ۔خود فرماتے ہیں ۔
زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آداب سحر خیزی
علامہ اقبال ہر کسی سے بغیر تکلف سے ملتے تھے علالت کے زمانے میں بھی علامہ اقبال کی وضع داری کا یہ حال تھا کہ اپنے روزمرہ کے معمولات باقاعدگی سے کرتے تھے۔ علامہ اقبال اپنے ملاقاتیوں سے اسی طرح خندہ پیشانی اور تپاک سے ملتے تھے جس طرح تندرستی میں ان کا شیوہ تھا۔
علامہ اقبال کی شاعری
( Poetry of Allama Iqbal )
علامہ اقبال نے اردو اور فارسی میں اس قدر بلند خیالات کا اظہار کیا ہے کہ ایران اور دنیا بھر کے شوعروں اور فلسفیوں نے موجودہ زمانے کو " عصرِ اقبال " کہ کر تعریف کے پھول پیش کیے ۔اردو میں "بانگ دار ،بالِ جبریل ، ضربِ کلیم ،ارمغانِ حجاز " علامہ اقبال کی شاعری کے مجموعے ہیں ۔
علامہ اقبال نے فارسی میں " پیام مشرق ،زبورِ عجم ، مثنوی اسرارورموز ، جاوید نامہ ،ارمغانِ حجاز کا کچھ حصہ شامل ہے۔
علامہ اقبال کا لباس
( Allama Iqbal's dress )
ابتداٸی دور میں علامہ اقبال کرتہ اور شلوار پہنتے تھے سر پر سفید پگڑی ہوتی تھی یالنگی ۔البتہ ولایت جا کر علامہ اقبال کو انگریزی لباس بھی پہننا پڑا ۔لیکن ولایت سے آنے کے بعد علامہ اقبال عام طور پر شلوار قمیض اور کوٹ کے ساتھ ترکی ٹوپی پہنتے تھے۔کبھی کبھی کوٹ پتلون بھی پہن لیتے تھے ۔ویسے علامہ اقبال کو انگریزی لباس پسند نہیں تھا۔
حب الوطنی
( Patriotism )
علامہ اقبال وطنیت کے سیاسی تخیل کے مخالف تھے ۔
حب الوطنی علامہ اقبال کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوٸی تھی ۔علامہ اقبال کو اپنے وطن سے بے انتہا لگاٶ تھا اور یہ ایک فطری جذبہ ہے ۔علامہ اقبال کا آباٸی وطن کشمیر تھا۔جس کی محبت کا اظہار علامہ اقبال مختلف طریقوں سے کرتے تھے ۔علامہ اقبال کٸی کشمیری انجمنوں کے سیکرٹری بھی تھے۔
علامہ اقبال کی وفات
( Death of Allama Iqbal )
سفر انگلستان سے واپسی کے کچھ عرصہ بعد ہی بیماری کا آغاز ہوا۔ابتدا میں نزلہ کی شکایت ہوٸی پھر سخت کھانسی آنے لگی اور گلا بیٹھ گیا۔دہلی کے نامور طبیب حافظ عبدالوہاب صاحب المعروف حکیم نابینا سے علاج کرایا ۔شروع میں تھوڑا بہت افاقہ ہوا لیکن پھر مرض نے شدت اختیار کرلی حتیٰ کہ دل کے دورے پڑنے لگے ۔علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو لاہور میں وفات پاگٸے اوربادشاہی مسجد کے صدر دروازے کے باٸیں جانب دفن کیے گٸے۔
سچ ہے کہ ایسے نابغہ روزگار کہیں صدیوں بعد ہی پیدا ہوتے ہیں علامہ اقبال خود کہ گٸے ہیں ۔
ہزاروں سال نرکس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ۔۔

