خوشامد کے نقصانات
[Disadvantages of flattery]
( Definition of flattery )
خوشامد سے مرادہے کسی ذاتی مفاد کی غرض سے کسی شخص کی جھوٹی تعریف کرنا ،اس کے سامنے اس کی اُن خصوصیات کو بیان کرنا جو اُس شخص میں موجود نہ ہوں اور اسکی غرض صرف اس شخص کو خوش کرکے اپنا مفاد حاصل کرنا ہے ۔
خوشامد کی ابتدا
( The origin of flattery )
خوشامد کی ابتدا گھر سے ہوتی ہےجب ایک ماں چھوٹے بچے سےاپنی مرضی کے نتاٸج اخذ کرنے کے لیے اُسے مختلف خوبصورت ناموں سے پکارتی ہے یوں بچہ خوش ہو کرماں کی ہر بات ماننا شروع کر دیتا ہے۔
خوشامد کی اقسام
( Types of flattery )
خوشامد کی دو اقسام ہیں ۔
براہ راست خوشامد
بالواسطہ خوشامد
براہ راست خوشامد
براہ راست خوشامد کا مطلب ہےکہ جس فرد سے کام نکلوانا ہوتاہے خوشامدی اُس شخص کے سامنے ایسے فقرات اور جملوں کا استعمال کرتا ہے جو اس کے دل کو اچھے لگیں ۔جیسے عموماً ماتحت اپنے افسر کو خوش کرنے کے لیے ایسے جملے استعمال کرتے ہیں ۔جناب کی نوازش وخاص کرم ہے ۔آپ جیسا ذہین وفطین شخص ہماری نظر سے کبھی نہیں گزرا ،بس آپ ہی اس جگہ کے لیے مناسب ہیں۔آپ کی اس دفتر کے لیے اشد ضرورت ہے وغیرہ ۔اسے براہ راست خوشامد کہتے ہیں۔
بالواسطہ خوشامد
وہ شخص جس سے خوشامدی اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اگر خوشامدی کی اس متعلقہ فرد تک رساٸی نہ ہو سکتی ہو تو وہ کسی ایسے فرد کو وسیلہ بناٸے گا جو اس متعلقہ فرد تک پہنچ رکھتا ہو۔ اس وقت وہ اس فرد کی خوشامد کرے گا مگر اس کا اصل مقصد کسی اور سے وابسطہ ہے ۔دراصل وہ یہ خوشامد اس افسر کی کرنا چاہتا ہے ۔جس سے اس کا مقصد پورا ہوگا ۔اس خوشامد کو بالواسطہ خوشامد کہتے ہیں ۔
خوشامد کے فواٸد
( Benefits of flattery )
![]() |
| Make picture Chef Ejfan 32 |
ایک عام تاٸثر ہے کہ بڑے بڑے کام جو قریباً ناممکن نظر آتے ہیں۔خوشامد کے ذریعے ممکن ہو جاتے ہیں۔
مثلاً اگر کسی شخص کو اس کے موجودہ مقام سے اعلیٰ مقام کی طرف لے جاٸیں جس کا وہ اہل نہیں تو وہ خوش ہو کر کام کر سکتا ہے ۔
خوشامد کے ذریعے اس طرح ان مساٸل کا حل بھی ممکن ہوسکتا ہے جو عام گفتگو کے ذریعے ممکن نہیں ۔عرف عام میں اسے " مکھن لگانا " بھی کہتے ہیں ۔
خوشامد سے طبیعت پر اچھے اثرات واقع ہوتے ہیں اور انسان کے رویے میں لچک پیدا ہوتی ہے۔
خوشامد کا داٸرہ کار
خوشامد کی بنیاد انسان کی ضرورتوں اور مقاصد کی تکمیل ہے ۔خوشامد کا اثر دنیا کا ہر فرد قبول کرتا ہے ۔خواہ زیادہ ہو یا کم ۔علامہ اقبال نے خوشامد کو اپنی نظم " مکڑا اور مکھی " کا موضوع بنایا ۔اس نظم میں بتا یا گیا ہے کہ ایک مکڑا خوشامد کے ذریعے ہی ایک مکھی کو اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے ۔
اس طرح مکار لومڑی بھی کالے کوے سے پنیر کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے خوشامد کرتی ہے ۔شیطان بھی اکثر اوقات نیک بندوں کے دل میں غرور،تکبر ،اور خودی جیسے جذبات پیدا کرکے انھیں راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرتا ہے ۔یو خوشامد کا داٸرہ کار وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے ۔
خوشامد کے نقصانات
( Disadvantages of flattery )
خوشامد کے ظاہری فواٸد کم جبکہ نقصانات زیادہ ہیں ۔خوشامد کے نقصانات درج ذیل ہیں ۔
(Injustice and work theft )
خوشامد ہمیشہ ناجاٸز کاموں کے لیے کی جاتی ہے ۔لوگ زیادہ تر اُن کاموں کے لیے دوسروں کی خوشامد کرتے ہیں جو ناجاٸز طریقے سے کرواتے ہیں ۔اس سے اکثر حقدار لوگوں کی حق تلفی ہوتی ہے ۔جس سے معاشرے میں میں مجموعی طور پر سستی ،کاہلی ،کام چوری اور نا انصافی پھیلتی ہے ۔خوشامد انسان چاہتا ہے محض زبان سے خوشامدانہ جملے ادا کرنے سے اس کے کام ہوتے چلے جاٸیں ۔یوں وہ محنت کرکے جاٸز کام کرنے کی بجاٸے خوشامد کے ذریعے کام نکلوانا چاہتا ہے ۔
عدم تحفظ کا احساس
(A sense of insecurity)
جب لوگ خوشامد کے ذریعے غلط اقدام کرکے حق داروں کی حق تلفی کرتے ہیں ۔تو اس سے معاشرے میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔عام افراد کا اعلیٰ عہدہ داروں سے اعتماد اُٹھ جاتا ہے ۔اکثر بڑے بڑے عوامی خدمت کے سرکاری ادارے اسی بنا پر تنقید کا باعث بنتے ہیں ۔جس سے حکومت کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔
ملکی ترقی کا متاثر ہونا
(Affecting the country's development )
جب معاشرے میں کام چور اور کاہلی عام ہو جاٸے تو لوگ محنت کرکے کمانے کی بجاٸے رشوت ،سفارش اور خوشامد جیسے غلط اقدام کرکے اپنے جاٸز و نا جاٸز مقاصد کو حاصل کرتے ہیں ۔اس سے مجموعی طور پر ملکی ترقی کی رفتار کم ہو جاتی ہے بلکہ ملکی ادارے ترقی کی بجاٸے تنزلی کی راہ پر گامزن ہو جاتے ہیں ۔جس سے ملک کی اجتماعی خوشحالی اور فلاح وبہبود کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔
خوشامد ایک دیمک ہے
(Flattery is a termite)
خوشامد ایک دیمک کی طرح انسان کی شخصیت کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہے ۔انسان اپنی جھوٹی تعریف ملنے کی وجہ سے اپنی اصلاح چھوڑ دیتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب انسان کے پاس صرف خوشامد کا کھوکھلا جذبہ ہی رہ جاتا ہے اور اس کے تعمیری و اصلاحی پہلو ختم ہو کر رہ جاتے ہیں ۔خوشامد کا سب سے بڑا نقصان ہی یہی ہے کہ انسان کی شخصیت تباہ ہوکر رہ جاتی ہے ۔
معاشرے میں خوشامدی کی کم وقعت
(Low value of flattery in society)
شامد کرنے والا انسان اپنا ہر کام خوشامد کے ذریعے نکلوانے کا خواہاں ہوتا ہے ۔اس کی خواہش ہوتی ہے کہ محنت کٸے بغیر محض زبان کی چالاکی اور خوشامد کے ذریعے تمام کام ہو جاٸیں۔ایسے خوشامد انسان کی فطرت آہستہ آہستہ ہر ایک پر عیاں ہو جاتی ہے اور معاشرے میں ایسے انسان کی زبان پر لوگ اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔اُسے سمجھنا شروع کردیتے ہیں یوں خوشامدی انسان معاشرے میں اپنا وقار خود ہی کھو دیتا ہے ۔لوگ اسے نظرانداز کرنا شروع کردیتے ہیں۔
حاصل کلام
حاصل کلام یہ ہے کہ " خوشامد بری بلا ہے " یہ خوشامد کرنے والے اور جس کی خوشامد کی جاٸے دونوں کے لیے نقصان کا باعث ہے ۔
یہ دونوں کی شخصیتوں کو مسخ کرکے رکھ دیتی ہے ۔لہذا جہاں تک ممکن ہو انسان کو چاہیے خوشامد اور جھوٹ سے بچنے کی کوشش کرے ۔سچاٸی حقیقت اور انصاف پسندی کی راہ اختیار کرے ۔


