غذا کےاہم اجزا
![]() |
| غذا کے اہم اجزا |
Food nutrients
ہم جو خوراک بھی کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم میں مختلف مرحلوں میں پیچیدہ مرکبات سے سادہ مرکبات میں تبدیل ہوتی ہے۔خوراک سے ہم جو اجزا حاصل کرتے ہیں جو ہمارے جسم کی نشوونما،تعمیر و مرمت ،بیماریوں سے تحفظ اور تواناٸی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں ۔جن افراد کو روزانہ کی غذا میں تمام غذاٸی اجزا مطلوبہ ضرورت کے مطابق حاصل ہوتے ہیں وہ تندرست و توانا رہتے ہیں ۔اور بیماریاں ان پر جلد غلبہ نہیں پاتیں اور اگر بیمار ہو بھی جاٸیں تو جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں ۔
یوں تو غذا کے اجزا بہت سی اقسام اور تعداد میں پاٸے جاتے ہیں ۔مگر مندرجہ ذیل چھ اجزا بے حد ضروری ہیں اگر یہ اجزا کسی غذا میں موجود ہوں تو ان کے استعمال سے باقی اجزا خودبخود جسم کو مہیا ہو جاتے ہیں۔
کاربوہاٸیڈریٹس
لحمیات /پروٹین
چکناٸی
وٹامن /حیاتین
معدنی نمکیات
پانی
کاربوہاٸیڈریٹس
Carbohydrates
انسانی خوراک میں استعمال ہونے والی غذاٸی اجزا میں سب سے زیادہ مقدار میں کاربوہاٸیڈریٹس ہی ہوتے ہیں ۔کاربوہاٸیڈریٹس والی غذاٸیں تواناٸی فراہم کرنے کا ایک سستا ترین ذریعہ بھی ہے ۔اناج ، مثلاً گندم،چاول ،مکٸی وغیرہ میں کاربوہاٸیڈریٹس کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے ۔جوم جسم میں تحلیل ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہےاور خون میں جذب ہوکر خلیوں اور دماغ کو حرارت وتواناٸی فراہم کرتی ہے۔
کاربوہاٸیڈریٹس کی اقسام
Types of Carbohydrates
کاربوہاٸیڈریٹس کی کیمیاٸی ساخت میں کاربن ،ہاٸیڈروجن اور آکسیجن شامل ہیں ان کو شکری یونٹ بھی کہا جاتا ہے ۔کیمیاٸی اعتبار سے کاربوہاٸیڈریٹس کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔مثلاً
یک شکری مرکبات
دوشکری مرکبات
کثیر شکری مرکبات
کاربوہاٸیڈریٹس کے ذراٸع
Sources of carbohydrates
شکر،چینی ،مٹھاٸی ،کھجور اور خشک میوہ جات کاربوہاٸیڈریٹس کے بہترین ذراٸع ہیں ۔جبکہ اناج مثلاً گیہوں ،چاول اور مکٸی میں نشاستہ موجود ہوتا ہے ۔زیر زمین سبزیاں مثلاً آلو اور شکر قندی وغیرہ میں بھی یہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔لیکن گوشت ،مرغی ،مچھلی ،دودھ اور دہی میں اس کی تھوڑی مقدار موجود ہوتی ہے ۔
کاربوہاٸیڈریٹس کے جسم میں کام
Functions of carbohydrates in the body
کاربوہاٸیڈریٹس کا سب سے اہم کام جسم کو حرارت و تواناٸی پہنچانا ہے اس کے ایک گرام سے اوسطاً چار حرارے حاصل ہوتے ہیں ۔
گلوکوز کی صورت میں دماغ اور اعصابی بافتوں کو تواناٸی دے کر افعال کے قابل بناتے ہیں ۔گلوکوز کی فراہمی میں تعطیل کی صورت میں دماغ کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جسم میں پروٹین کا تحفظ کرتے ہیں اور پروٹین کو تواناٸی کی فراہمی کی بجاٸے اپنے افعال سر انجام دینے کی طرف راغب کرتے ہیں۔
چکناٸی کی جسم میں مناسب تکسید میں مدد دیتے ہیں۔
جسم میں غیر ضروری امینوایسڈ (پروٹین) تیار کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔
سیلولوز آنتوں کی حرکت کو تیز کرتا ہے،آنتوں میں غذا کے حجم کو بڑھاتا ہےاور فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے ۔
کاربوہاٸیڈریٹس کی کمی کے اثرات
Effects of Carbohydrate Deficiency
یہ خوراک کے ارزاں ترین اور کثیر مقدار میں فراہم ہونے والے جزو ہیں ۔اس لیے عام طور پر ان کی کمی کے اثرات مرتب نہیں ہوتے لیکن اگر خوراک میں قوت بخش غذاٸی اجزا کی لگارتار کمی ہونے لگے تو اس سے مندرجہ ذیل اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وزن کم ہو جاتا ہے انسان لاغر اور کمزور ہونے لگتا ہے۔
گلوکوز کی دماغ میں عدم فراہمی کی بناپر دماغ کے افعال متاثر ہوتے ہیں ۔
چکناٸی کے جسم میں کیمیاٸی عمل میں خرابی کی بنا پر قوت و حرارت کی فراہمی متواتر نہیں رہتی ۔
کاربوہاٸیڈریٹس کی کمی پوری کرنے کےلیے چکناٸی اور پروٹین والی غذاٶں کا سہارا لیا جاتا ہے جن کی زیادتی سے دل کے امراض اور کینسر کے امراض بڑھ جاتے ہیں۔
کاربوہاٸیڈریٹس کی زیادتی کے اثرات
Effects of excess carbohydrates
چینی اور زیادہ مٹھاس والی غذاٶں کے استعمال سے دانت خراب ہو جاتے ہیں۔
اضافی کاربوہاٸیڈریٹس کے استعمال سے موٹاپا،ذیابیطس اور دل کے امراض کو فروغ ملتا ہے۔
زیادہ وزن ہونے کے باعث چلنے پھرنےمیں دشواری ہوتی ہےاور انسان ذہنی طور پر سست ہو جاتا ہے ۔
لمحیات / پروٹین
Proteins
پروٹین کے معنی : پروٹین یونانی لفظ پروٹیوز سے اخذ شدہ ہے ۔جس کا مطلب ہے " اولین حیثیت والا " ہے یوں صحت اور زندگی کے لیے پروٹین بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
لمحیات کے معنی : گوشت کو عربی زبان میں لحم کہا جاتا ہے اس لیے پروٹین کو لمحیات کا نام بھی دیا گیا ہے کیونکہ ان سے بہترین ذراٸع بکرے،گاٸے ،مرغی کا گوشت اور مچھلی ہیں۔
لمحیات / پروٹین : ہر زندہ خلیے کا لازمی جزو پروٹین ہے ۔پروٹین جسم کے عضلات دل ،جگر ،خون ،ہڈیوں ،جلد ،ناخن ،بال ،پٹھے ،گوشت اور ہارمونز کی تعمیر کا اہم جزو ہے ۔انسانی جسم کے بعد سب سے زیادہ مقدار میں پروٹین ہوتے ہیں یوں یہ ہمارے جسم کا ایک تہاٸی 1/3 حصہ ہیں ۔پروٹین کاربن ،ہاٸیڈروجن ،آکسیجن اور ناٸٹروجن پر مشتمل ہیں ۔پروٹین میں ناٸٹروجن کی موجودگی اسے کاربوہاٸیڈریٹس اور چکناٸی سے ممتاز کرتی ہے۔بعض پروٹین میں سلفر بھی موجود ہوتا ہے ۔پروٹین میں 16 فیصد ناٸٹروجن پاٸی جاتی ہے ۔پروٹین خاص قسم کےایسڈز (جنھیں امینوایسڈز کہا جاتا ہے ) سے مل کر بنتے ہیں
امینو ایسڈز : امینو ایسڈ آپس میں چین کی صورت میں ملے ہوتے ہیں ۔ان امینو ایسڈز کو پروٹین کے بلڈنگ بلاکس بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ پروٹین کی تعمیر میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں ۔
امینو ایسڈز کی اقسام
امینو ایسڈز کی دو اقسام ہیں ۔
ضروری امینو ایسڈز
غیر ضروری امینوایسڈز
ضروری امینو ایسڈز : ہماری خوراک میں آٹھ امینوایسڈز کا موجود ہونا ضروری ہے ۔ یہ امینوایسڈ ہمارا جسم ازخود پیدا نہیں کرسکتا اس لیے انھیں ضروری امینوایسڈز کہا جاتا ہے۔
غیر ضروری امینو ایسڈز : ایسے امینو ایسڈز جو جسم خودبخود تخلیق کر لیتا ہے اور جنھیں غذا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری نہیں ہوتا انھیں غیر ضروری امینو ایسڈز کہتے ہیں ۔
پروٹین کے ذراٸع
حیواناتی ذراٸع : پروٹین کے حیواناتی ذراٸع میں گوشت ،مرغی ،مچھلی ،انڈے ،دودھ اور دودھ سے بنی اشیا مثلاً دہی ،لسی ،پینر ،آٸس کریم وغیرہ شامل ہیں ۔ان میں ضروری امینو ایسڈز بھی موجود ہوتے ہیں ۔
نباتاتی ذراٸع : پروٹین کے نباتاتی ذراٸع میں تمام اقسام کے اناج پھلیاں مثلاً لوبیا ،چنے وغیرہ دالیں اور سبز پتوں والی سبزیاں شامل ہیں ۔ان سے حاصل شدہ پروٹین میں ضروری امینوایسڈز کی مقدار نا کافی ہوتی ہے ۔یہ پروٹین حاصل کرنے کے سستے ذراٸع ہیں مگر ان کو ملاجلا کر استعمال کرنے سے پروٹین کی کمی پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
پروٹین کے جسم میں
Functions of proteins in the body
جسم کے نٸے خلیوں کی تعمیر اور نشوونما کا اہم جزو ہوتی ہے ۔بچوں کو خاص طور پر پروٹین کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے۔
جسم کے مسلسل عمل کرنے کے نتیجے میں خلیات کی ٹوٹ پھوٹ اور ان کی دوبارہ تعمیر و مرمت کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
کاربوہاٸیڈریٹس یا چکناٸی کی عدم موجودگی کی صورت میں حرارت اور تواناٸی کے حصول کا اہم ذریعہ ہیں ۔ایک گرام پروٹین سے تواناٸی کے چار حرارے فراہم ہوتے ہیں۔
جسم میں تیزابیت اور اسیاست کے مابین تناسب برقرار رکھتی ہیں۔
جسم میں خامرے اور ہارمونز بنانے کے لیے امینوایسڈز مہیا کرتی ہیں۔
خون کے سُرخ ذرات کی تعداد مناسب مقدار میں قاٸم رکھتی ہیں۔
پروٹین کی کمی کے اثرات
Effects of protein deficiency
جسم میں ضد اجسام اور خون کے سفید ذرات کی تعداد کم ہوتی ہے جس کی بدولت انسان مختلف امراض کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر پاتا اور آسانی سے ان کا شکار ہو جاتا ہے ۔
خون میں سرخ ذرات کی کمی انیمیا کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے ۔
خامروں اور ہارمونز کی تخلیق نہیں ہوتی اور تمام جسمانی نظام انہضام ،نظام دوران خون اور نظام تنفس وغیرہ متاثر ہوتے ہیں جس سے انسان ذہنی اور جسمانی طور پر پسماندہ ہو جاتا ہے۔
بچوں کی نشوونما رک جاتی ہے اور د اور وزن نارمل بپوں سے کم رہ جاتا ہے ،جلد کی رنگت پیلی ہو جاتی ہے اس پر سرخ داغ دھبے پڑ جاتے ہیں،بھوک نہیں لگتی اور بچے چڑچڑے ہو جاتے ہیں،قے اور درست آنے لگتے ہیں ،پیٹ بڑھ جاتا ہے ۔پروٹین کی کمی سے پیدا شدہ اس مرض کو "کواشیورکور " کہتے ہیں بچوں میں کواشیورکور کی بیماری مزید بڑھ کر سوکھے کی بیماری میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔
اضافی پروٹین کے اثرات
Effects of excess protein
اگر پروٹین کو مسلسل مطلوبہ جسمانی ضروریات سے زیادہ مقدار میں کھاتے رہیں تو موٹاپا اور دل کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں ،جگر اور گردوں پر زیادہ دباٶ پڑتا ہے اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ،نیز ضعیف العمری میں ہڈیاں بھی کمزور ہو جاتی ہیں ۔
چکناٸی / روغنیات
Fats
چکنائی / روغنیات انسانی جسم کو حرارت اور تواناٸی نہم پہنچانے کا اہم ذریعہ ہیں ۔چکناٸی کاربن ،ہاٸیڈروجن اور آکسیجن کا مرکب ہوتی ہے۔ چکناٸی میں کاربن کی مقدار کاربوہاٸیڈریٹس اور پروٹین سےدوگنی ہوتی ہے۔ اس لیے حرارے اور تواناٸی بھی ان سے دوگنی فراہم کرتی ہے۔ایک گرام چکناٸی نو حرارے فراہم کرتی ہے ۔
چکناٸی کی اقسام اور ذراٸع
Types and sources of fats
چکناٸی اپنی طبعی ساخت کے لحاظ سے پہچانی جاتی ہے ۔عام درجہ حرارت پر چکناٸی ٹھوس ،نرم سیال حالت میں پاٸی جاتی ہے ۔ چکناٸی دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔یعنی
(Fatty acids )چکنے ترشے
( Glycerol )گلیسرول
چکنے ترشے مزید دو اقسام میں تقسیم ہو جاتے ہیں جن سے چکناٸی کی طبعی ساخت کی پہچان ہوتی ہے۔
(Saturated Fatty Acids )سیرشدہ چکنے ترشے
( Un-saturated Fatty Acids) غیر سیر شدہ چکنے ترشے
سیر شدہ چکنے ترشے : حیواناتی ذراٸع سے حاصل شدہ چکناٸی اس گروہ میں شامل ہے مثلاً بکرے ،بھینس وغیرہ کی چربی ،مکھن ،دیسی گھی اور انڈے کی زردی وغیرہ ،یہ ٹھوس حالت میں پاٸے جاتے ہیں اور دیر سے ہضم ہوتے ہیں ۔
غیر سیر شدہ چکنے ترشے : غیر سیر شدہ چکنے ترشے عام درجہ حرارت پر سیال یا ماٸع حالت میں ہوتے ہیں ۔ان کو زیادہ تر نباتاتی ذراٸع سے حاصل کیا جاتا ہے ۔مثلاً مکٸی کا تیل ،سرسوں کا تیل ، سوج مکھی ،بنولہ ،سویابین ،کینولا،مونگ پھلی اور زیتون کا تیل وغیرہ ۔یہ تمام تیل زود ہضم ہوتے ہیں۔نباتاتی ذراٸع سے حاصل شدہ چکناٸی میں تمام ضروری چکنے ترشے پاٸے جاتے ہیں جنھیں ہمارا جسم تیار نہیں کر پاتا اور صرف غذا سے حاصل کرنے پڑتے ہیں ۔
